Thursday 10 May 2012

را اور رام کے کھیل


تحریک طالبان کے تین گرفتار شدت پسندوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ حال ہی میں وجود میں آنے والی افغان خفیہ ایجنسی ”رام“ کے ذریعے مدد فراہم کر رہی ہے۔ اب تک ”را“ 68 کروڑ روپے ”رام“ کے ذریعے دہشت گردوں تک پہنچا چکی ہے۔ ان شرپسندوں کے مطابق پاکستان میں اب تک جتنے بھی خودکش حملے ہوئے ہیں ان میں ”را“ کے تیار کردہ خودکش بمبار استعمال ہوئے ہیں۔ آبپارہ مارکیٹ، لاہور ہائی کورٹ، ماڈل ٹاؤن اور نیول وار کالج کی بس میں بھی ”را“ کے خودکش بمباروں نے حملے اور دھماکے کئے جن کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے دہشت گرد عناصر کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہا ہے۔ان دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ”را“ سے رقم لیتے ہیں۔ ”را“ براہ راست افغان انٹیلیجنس ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارتی خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کی خبریں پہلے بھی سامنے آتی رہی ہیں۔ ماضی میں کئی بھارتی ایجنٹ پکڑے جا چکے ہیں اور جرم ثابت ہونے پر انہیں عدالتوں سے سزا بھی سنائی جاتی رہی ہے۔افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کے کردار کا بھی ذکر کیا جاتا رہا ہے اور اب تو پاکستان میں دہشت گرد عناصر کی مدد کرنے میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی کا بھی کردار سامنے آ گیا ہے، جو بھارت اور افغانستان کی پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مشترکہ سازش کا واضح اشارہ دیتا ہے۔ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را“ کی جنوبی ایشیا اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں سے سب ہی آگاہ ہیں، لیکن افغانستان کی نو آموز خفیہ ایجنسی ”رام“ دنیا کے لئے ایک نیا نام ہے اور لوگ اس کی کارروائیوں سے ابھی پوری طرح واقف نہیں ہیں۔ افغانستان کی پرانی خفیہ ایجنسی ”خاد“ افغانستان پر افغان مہاجرین اور طالبان کے قبضے کے بعد تاریخ کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گم ہو چکی ہے۔ افغانستان پر کرزئی حکومت کے قیام کے بعد ”را“ نے ہندو دیوتا ”رام“ کے نام پر افغان خفیہ ایجنسی راہ کی بنیاد رکھی، جس کے فرائض اور مقاصد وہی ہیں جو را کے ہیں۔ افغان ایجنسی ”رام“ اور بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ میں نام کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے بہت سے ایجنٹ ”رام“ کے لئے بھی کام کرتے ہیں۔ ”را“ نو آموز ”رام“ کو ہر قسم کا تعاون اور سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے اندر اور باہر خفیہ آپریشنز میں عملی مدد تک فراہم کر رہی ہے۔ دوسرے الفاظ میں افغان ایجنسی ”رام“ دراصل بھارتی ایجنسی ”را“ کا ذیلی ونگ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ”را“ کی ریشہ دوانیوں کا سب سے بڑا شکار ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں ملوث ہونے سے قبل ”را“ کے ایجنٹ بلوچستان میں خوب سرگرم رہے اور اب بھی وہاں کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ افغانستان میں اپنے زیادہ عمل دخل کے بعد بھارت نے افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ اپنے متعدد قونصل خانے قائم کر رکھے ہیں۔ ان قونصل خانوں کے قیام کا مقصد پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کو آگے بڑھانے اور شرپسندوں کی حوصلہ افزائی کر نا ہے۔ اس کے متعدد ثبوت بھی منظر عام پر آچکے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں طالبان اور شرپسندوں کے پیچھے دراصل ”را اور رام“ کے خفیہ ہاتھ ہیں جو ان کی ہر طرح سے پشت پناہی کرتے ہیں۔ یہ قونصل خانے ایک منظم طریقے سے انہیں رقوم، اسلحہ، خودکش حملوں کی تربیت اور دھماکہ خیز مواد سب کچھ فراہم کرتے ہیں۔ حقیقت میں یہی قونصل خانے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ چلاتے ہیں اور دہشت گردوں کو منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم دے کر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے لئے داخل کر دیتے ہیں۔ حال ہی میں پاک فوج اور سیکورٹی کے اداروں نے جو شرپسند پکڑے ہیں ان میں دو سو کے لگ بھگ غیر مسلم ہیں، جنہوں نے قبائلیوں کا روپ دھارا ہوا تھا۔ سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں میں طالبان کے حلئے میں ہلاک ہونے والے متعدد افراد کے بارے میں چشم کشا انکشافات ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کو جب مقامی قبائلیوں نے دفن سے پہلے غسل دیا تو یہ بات سامنے آئی کہ مرنے والے غیر مسلم ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں بہت سے خودساختہ ایسے مذہبی عالموں کی موجودگی کے بھی انکشافات ہوئے ہیں جو برین واشنگ کر کے غریب عوام کے بچوں کو خودکش دھماکوں کے لئے تیار کرتے ہیں۔ پاکستان میں ”را اور رام“ کے مکروہ کھیل کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ جنوبی وزیرستان کے کئی علاقوں میں پاکستانی کرنسی پر پابندی ہے۔وہاں زیادہ تر بھارتی اور امریکی کرنسی میں ہی کاروبار ہوتا ہے۔ یہ بات بھی اب میڈیا کے سامنے آ چکی ہے کہ جنوبی وزیرستان اور شمالی علاقہ جات میں پاکستانی سیکورٹی فورسز پر جو حملے کئے جا رہے ہیں اور مذہب کے نام پر جو جنگ لڑی جا رہی ہے وہ دراصل غیر ملکی ایجنسیوں کے دیئے گئے پیسے اور اسلحے کی بنا پر لڑی جا رہی ہے۔ ”رام اور را“ کے مکروہ کھیل سے پاکستان میں دہشت گردی اور بد امنی کی جو فضا قائم ہوئی ہے وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھایا جائے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ بند کمرے کے اجلاس میں بھی اسی نوع کے انکشافات کی اطلاع ہے۔ یہ ایسی صورت حال ہے جسے برداشت کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ اس بارے میں حاصل شدہ ثبوت اور حقائق کی بنیاد پر بھارت اور افغانستان سے بھرپور احتجاج کرے۔ اس کے ساتھ دنیا کو بھی دونوں ممالک کی پاکستان کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کئے جائیں تاکہ دنیا پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے اصل چہرے بے نقاب ہو سکیں۔

No comments: