Sunday 24 November 2013

پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار ادارہ پاک عسکری



پاکستان میں اس وقت فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی صورت میں دو منظم ادارے موجود ہیں۔ پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار ادارہ پاک عسکری ہے جسے سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہی۔اس ادارے کے تین بڑے حصے یا اعضاء ہیں جن میں پاک آرمی، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ شامل ہیں۔ افوجِ پاکستان بہادری اور جرأت کی لازوال روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اندرونی اور بیرونی خطرات سے مادرِ وطن کا دفاع کر رہی ہیں۔ پاک فوج ہر میدان میں عوام کے شانہ بشانہ، متحد اور مضبوط کھڑی ہی۔ سراغ رساں اداروں میں انتہائی مضبوط ادارہ انٹر سروسز انٹیلی جنس ہے جو کہ عرفِ عام میں آئی ایس آئی کے نام سے مشہور ہے۔ عالمی شہرت کے حامل اس ادارے کا کام دشمن کی چالوں، خفیہ سازشوں، ملک کو درپیش خطرات کو قبل از وقت بے نقاب کرکے ملک کا بالواسطہ طور پر تحفظ کرنا ہے جبکہ افواجِ پاکستان کے دیگر ذیلی انٹیلی جنس اداروں میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، نیول انٹیلی جنس (این آئی) اور ایئر انٹیلی جنس (اے آئی) شامل ہیں۔ ایم آئی، این آئی اور اے آئی تینوں صرف اپنی اپنی سروس کی حد تک خفیہ معلومات حاصل کرتی ہیں جبکہ آئی ایس آئی کا دائرہ کار وسیع ہے۔ آئی ایس آئی اور افواجِ پاکستان ہے ایسے ادارے ہیں کہ جن پر پاکستان کی عوام کا مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے ۔ عوام ان دونوں اداروں کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیوں کا امین تصور کرتی ہے اور یہی وجہ ہے یہ دونوں ادارے پاکستان کے دفاع و سلامتی کے بھی ضامن ہیں۔ پاکستان کی سلامتی کو جب بھی کوئی اندرونی یا بیرونی خطرہ لاحق ہوا ان دونوں اداروں نے اپنا فرض احسن طریقے سے نبھایا ہے ۔

یہ دونوں ادارے چونکہ دشمن کے مذموم مقاصد کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کر رہے ہیں اسی وجہ سے دشمنانِ پاکستان کو بھی کھٹک رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کو نفرت کی علامت بنانے کیلئے سازشیں زور و شور سے جاری ہیں۔ ایک طرف افواجِ پاکستان کے خلاف نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف آئی ایس آئی جیسے ضامن ادارے کے خاتمے یا اس کی سرگرمیوں کو مفلوج کرانے کیلئے یہود و ہنود امریکا کی مدد سے سرگرم عمل ہیں۔ ہمارا دشمن جانتا ہے کہ ان دونوں اداروں کو دیوار کے ساتھ لگا کر ہی وہ پاکستان کے جوہری اثاثوں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ آج پاکستان کے جوہری اثاثوں پر کئی سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ ہمارے ایٹمی اثاثوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کتنا مضبوط ہے یہ جاننے کیلئے اتنا کافی ہے کہ ان کے تحفظ کیلئے پاک فوج اور آئی ایس آئی کے کئی جانبازوں نے اپنی ساری زندگیاں اس مقصد کیلئے وقف کر دی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دشمن اپنا سارا زور اِن دونوں اداروں کو بدنام کرانے میں لگا رہا ہے۔ ہمارے پڑوسی دشمن ملک بھارت نے تو بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم آئی ایس آئی کو تباہ کرکے ہی دم لینگے۔آئی ایس آئی چونکہ فوج کے نظام کی آنکھ اور کان کا کام کرتی ہے اور ہمارا دشمن یہ بھی جانتا ہے کہ جب تک افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ آئی ایس آئی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں انجام دے رہی ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ان کے ارادے کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس ادارے کے خلاف نہ صرف زہر اگلا جا رہا ہے بلکہ سازشوں کے جال بھی بنے جا رہے ہیں۔ فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف ہونے والی اس سازش میں امریکا، اسرائیل اور بھارت برابر کے شریک ہیں۔

اسلامی پاکستان ،اس کی افواج اور آئی ایس آئی کے خلاف ایک عالمی سازش ترتیب دی جا رہی ہے اور اس سازش کے تحت امریکا نے پاکستان کی بقاء کی ضمانت آئی ایس آئی کو دوسرے ممالک کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے پہلے سول حکومت کے ماتحت کرنے کا مطالبہ کیا۔ حکومت نے خارجی دبائو کے زیر اثر رہ کر جب آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کیا تو عسکری، سیاسی، سماجی، عوامی حلقوں اور میڈیا کی جانب سے شدید ردِعمل کے بعد یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔ اگر امریکا کی یہ چال کامیاب ہو جاتی تو یہ پاکستان کے دفاع پر ایک کاری ضرب ہوتی کیونکہ آئی ایس آئی کو سول حکومت کے ماتحت کرنا ایسا ہی ہے جیسے خدانخواستہ بندر کے ہاتھ میں اُسترا پکڑانا۔ اس کے بعد ایبٹ آباد آپریشن کے ذریعے ایک اور سازش تیار کی گئی۔ اس آپریشن کے بعد جس طرح کے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ بھی ایک ڈرامہ، جھوٹ اور فریب پر مبنی کہانی ہے جس کا مقصد نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کی سبکی کرنا ہے بلکہ عوام اور فوج کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا اور آئی ایس آئی کو دنیا کی نگاہ میں ذلیل کرنا ہے۔

ایک طرف امریکا آئی ایس آئی کے طرح طرح کے شوشے چھوڑ رہا ہے جبکہ دوسری طرف انٹیلی جنس رپورٹس سے یہ بات مکمل طور پر عیاں ہو چکی ہے کہ پاک فوج کے خلاف لڑنے والے اور ملک میں خودکش دھماکوں کے ذمہ دار ’’ظالمان‘‘ کو اسلحہ اور پیسہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مل رہا ہے۔ امریکا کا ایک مقصد ایشیاء میں اجارہ داری قائم کرکے چین کو روکنا ہے جبکہ دوسرا پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کو ختم کرنا ہے۔ امریکا پاکستان کے مقابلے میں جان بوجھ کر بھارت کو طاقت اور تحفظ فراہم کر رہا ہے اور امریکا کی یہ چال ہماری پاک فوج بہت پہلے سے ہی سمجھ چکی ہے۔دنیا جانتی ہے کہ امریکا منصوبہ بندی سے بھارت کو پاکستان کے ساتھ تنازعات میں اُلجھا کر اپنے مفادات کا تحفظ چاہتا ہے اور یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو سٹرٹیجک مقاصد کیلئے استعمال کیا۔جس طرح امریکا اور بھارت کا یہ اتحاد ٹھوس حقیقت میں بدل چکا ہے اسی طرح پاکستان اور چین کے درمیان بھی بہتر انڈر سٹینڈنگ موجود ہے۔ آج پاکستان کے تمام تر حالات کا ذمہ دار امریکا اور انڈیا ہے۔ مکار دشمن بلکہ دوست نما دشمن کی چالوں کو صحیح طرح سمجھے بغیر اس کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ پوری دنیا میں امریکا کی ساکھ خراب ہے جبکہ پاکستانی عوام میں یہ ساکھ اُسی دن خراب ہو گئی تھی جس دن مشرقی پاکستان کا سانحہ پیش آیا۔

آئی ایس آئی نے وہ کام کیئے جو دنیا میں کوئی بڑی سے بڑی فوج بھی نہیں کر سکی۔ یہ آئی ایس آئی ہی کا کارنامہ ہے کہ اس نے اپنے وقت کی سپر پاور سوویت یونین کو توڑا۔ دوسرا اس کا بڑا کارنامہ امریکہ کو شکست کے دھانے پر پہنچانا۔۔۔ امریکا کو یہ یاد رکھنی چاہئے کہ سوویت یونین اور برطانیہ بھی کبھی سپر پاور تھی۔

سیانے کہتے ہیں کہ امریکا مسلمانوں کے جس فعل کی مخالفت کرے تو اُسے عین مسلمانوں اور اسلام کے حق میں سمجھیں اور جس کے حق میں بیان دے سمجھ لیں کہ وہ مسلمانوں اور اسلام کے حق میں نہیں ہے۔ اس کی روشنی میں مجھے مسلح افواج اور آئی ایس آئی کا کردار عین پاکستان اور مسلمانوں کے حق میں محسوس ہوتا ہے۔امریکا اور اُس کے حواریوں کی طرف سے پاک فوج اور آئی ایس آئی کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے ہیں افواجِ پاکستان اور انٹیلی جنس اداروں کے معاملے میں پاکستانی متحد ہیں۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ اِن دونوں اداروں کو کمزور کرکے اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔امریکا ہمارا کھلم کھلا دشمن ہے اور یہ بات ہر پاکستانی جانتا ہے لیکن حکمران نہیں جانتے کیونکہ امریکی ڈالر انہیں یہ ’’جاننے‘‘ نہیں دیتے۔ افسوس کہ ہمارے سیاستدان اور بیورو کریٹس امریکا کے ہاتھوں ارزاں نرخوں پر بِک جاتے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد اسلامی سپر پاور ہے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ ہماری افواج تربیت یافتہ اور بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ ہماری فورسز کی تربیت ایسی ہے کہ وہ امریکی افواج کو تربیت دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کوئی اس غلط فہمی میں مت رہے کہ پاک فوج امریکا یا نیٹو سے تربیت لیتی ہے۔ ویت نام سے بھاگی ہوئی، عراق میں پھنسی ہوئی، افغانستان کے دس فیصد علاقے سے باہر نہ نکل سکنے والے پاک فوج کو کیا تربیت دیں گے؟جو لوگ موت کے خوف سے زمینی کارروائی نہ کریں اور فضائی کاروائیاں کرکے بے گناہ لوگوں کو ماریں وہ ہماری افواج کو کیا تربیت دینگی۔

ہمارا دشمن ہر طرف سے گھات لگائے بیٹھا ہے جن میں بھارت اور اسرائیل بھی شامل ہیں۔ افواجِ پاکستان نے ملک کی علاقائی سالمیت، عوام کے تحفظ اور فلاح بہبود کو یقینی بنانے کیلئے کبھی کسی قربانی سے دریغ کیا ہے اور نہ ہی کرے گی۔ ہماری فوج باصلاحیت ہے اس میں کوئی شک نہیں خاص کر وہ دستے جو میدان میں موجود ہوتے ہیں۔آئی ایس آئی بھی ہماری افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور دشمن کی سازشوں، خفیہ چالوں اور ملک کو درپیش خطرات سے فوج اور حکومت کو آگاہ کر رہی ہے۔ آئی ایس آئی وہ تنظیم ہے جس نے کم ترین وسائل کے باوجود دنیا میں معرکے سرانجام دیئے بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ آئی ایس آئی کے کئی کارنامے ایسے ہیں جو دنیا میں کوئی بڑی سے بڑی فوج بھی نہیں کر سکی۔ایبٹ آباد سازش کے بعد پہلی بار یہ تنظیم دفاعی پوزیشن پر چلی گئی ہے لیکن انشاء اللہ دشمن کی یہ چال بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ ہمارا دشمن اور اُس کے حواری یہ جانتے ہیں کہ جب تک افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ آئی ایس آئی موجود ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ان کے ارادے کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ اپنے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ کی پاداش میں فوج اور آئی ایس آئی نے بدنامی مول لی ہے۔ جوہری اثاثوں کے تحفظ اور رازداری کی داستان کی گہرائیوں میں اگر ہم جائیں تو فوج کے حکومت میں آنے کی غلطی کو بھی مجبوری تسلیم کرنا پڑے گا۔ جس طرح پاک فوج نے دنیا کی بہادر، محنتی اور جفاکش فوج ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے اسی طرح آئی ایس آئی کا شمار بھی دنیا کے ٹاپ رینکنگ سراغ رساں اداروں میں ہوتا ہے۔ پوری قوم پاک فوج اور آئی ایس آئی کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور انشاء اللہ وہ اِن دونوں اداروں کے خلاف کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دیگی
۔ _


No comments: